CITY NEWS


آئین کی حکمرانی کیلئے ہم سب ایک رہیں گے. چیف جسٹس سپریم کورٹ



جمہوریت ہو گی تو ملک ترقی کریگا‘ آئین کی حکمرانی کیلئے ہم سب ایک ہیں:جسٹس افتخار

چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ جمہوریت ہو گی تو ملک ترقی کرے گا، گزشتہ روز چیف جسٹس سے سپریم کورٹ بار کے وفد نے ملاقات کی، اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ وکلاءکی قانون کی حکمرانی کے لئے جدوجہد جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی حکمرانی میں ہی مسائل کا حل ہے۔ آئین کی حکمرانی کیلئے ہم سب ایک ہیں۔ بنچ اور بار سے ہم آہنگی ہے، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جمہوریت کی حکمرانی سے ملک ترقی کرتا ہے۔


حکومت کوآج قومی اسمبلی میں کوئی نیا کھیل نہیں کھیلنے دینگے. نوازشریف



اداروں سے تصادم کا سلسلہ عروج پر ہے‘ لگتا ہے حکومت نئی مہم جوئی کا فیصلہ کر چکی‘ زرداری‘ گیلانی ملک کی تقدیر سے نہ کھیلیں: نوازشریف

 مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ عدلیہ کے فیصلوں پر عمل کرنا ناگزیر ہے، ملک کسی غیر آئینی، غیر جمہوری اقدام کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر اور وزیراعظم کو متنبہ کرتے ہیں کہ ملک کی تقدیر سے مت کھیلیں، لگتا ہے حکمران کسی نئی مہم جوئی کا فیصلہ کر چکے ہیں۔ ہم انہیں قومی اسمبلی میں کسی مہم جوئی یا اکھاڑ پچھاڑ کی اجازت نہیں دیں گے، اگر حکومت نے اسمبلی میں کوئی نیا کھیل کھیلا تو مسلم لیگ (ن) اس کی بھرپور مزاحمت کرے گی۔ انہوں نے حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ حکومت کا ساتھ نہ دیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسلم لیگ ن کے اعلی سطحی مشاورتی اجلاس کے بعد اپنے پالیسی سٹیٹ منٹ میں دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے تازہ فیصلے کے بعد حکومت کے روئیے نے بحرانوں میں گھرے پاکستان کو ایک نئے بحران میں مبتلا کر دیا ہے۔ حکومت نے عدلیہ کے فیصلوں کو پاﺅں تلے روندا جا رہا ہے، اداروں سے تصادم کا سلسلہ عروج پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں توانائی کا بحران ہے، بجلی ہے نہ گیس ہے، صنعتیں بند ہیں، مزدور بے روزگار ہیں، مہنگائی نے جینا دوبھر کر دیا ہے ترقی کا پہیہ رک چکا ہے۔ حکومتی اخراجات اربوں روپے کے نوٹ چھاپ کر پورے کئے جا رہے ہیں۔ ملک قرضوں کی دلدل میں پھنس گیا ہے۔ دنیا میں تنہا رہ گیا ہے، اعلی ترین سطح پر کرپشن کا راج ہے اور ریاست کو تماشہ بنا دیا گیا ہے۔ ایک طرف یہ مسائل ہیں اور دوسری طرف اداروں کے ساتھ تصادم عروج پر ہے۔ عدلیہ کے فیصلوں کو پاﺅں تلے روندا جا رہا ہے۔ این آر او کی توثیق پارلیمنٹ نے نہیں کی اس کے باوجود حکومت عدالت کا ایک حکم ماننے کو تیار نہیں ہے۔ روزانہ توہین عدالت کی جاتی ہے۔ پاکستان کو دنیا میں رسوا کر دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ کے فیصلے نے صدر اور وزیراعظم کو اس صورت حال کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لازم تھا کہ حکومت آئین، قانون کے نظام، انصاف اور جمہوری تسلسل کے لئے دانش مندی کا اظہار کرتی اور کھلے دل سے عدلیہ کے فیصلوں کو تسلیم کیا جاتا لیکن حکومت نئے سرے سے مہم جوئی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی اتحادی جماعتوں کو چاہئے کہ وقت کی نزاکت کا احساس کریں۔ اس مرحلے پر حکومت پر اظہار اعتماد کا مطلب آئین، جمہوری عمل، عدلیہ اور 18 کروڑ عوام پر عدم اعتماد ہو گا۔ انہوں نے حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں سے کہا کہ وہ حکمرانوں سے اعلان لاتعلقی کر دیں جن حکمرانوں کی کرپشن کی وجہ سے جمہوری نظام داﺅ پر لگ چکا ہے، انہوں نے کہا کہ سیاسی تدبر سے ملک کو بحران سے نکالیں اس صورت حال کا حل یہ ہے کہ جلد از جلد انتخابات کروائیں۔ انہوں نے کہا کہ میں صدر اور وزیراعظم کو متنبہ کرتا ہوں کہ ملک کی تقدیر سے نہ کھیلیں کسی مہم جوئی اور اکھاڑ پچھاڑ کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں کوئی نیا کھیل کھیلا گیا تو مسلم لیگ ن اس کی بھرپور مزاحمت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک اور قوم کے مفاد میں آئین اور جمہوری عمل جاری رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو اجازت نہیں کہ قوم سے اس کی منزل چھینے یا ملک کو داﺅ پر لگائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک اداروں کے درمیان ٹکراﺅ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ عدلیہ کے فیصلوں پر عمل ناگزیر ہے ملک کسی غیر آئینی غیر جمہوری اقدام کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ صدر مسلم لیگ ن نواز شریف کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس میں مسلم لیگ ن کے اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لیکر چلنے پر غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی جانب سے نواز شریف کو آگے بڑھنے کی تجویز پر بھی غور کیا گیا۔ نواز شریف نے ملک کے وسیع تر مفاد میں فیصلے کرنے کی ہدایت کی۔ ادھر ملک کی موجودہ صورت حال پر یکساں موقف اختیار کرنے کے لئے میاں نواز شریف نے ملک کے اہم سیاسی رہنماﺅں سے ٹیلی فونک رابطوں کا آغاز کردیا ہے۔ گزشتہ روز انہوں نے صوبہ خیبر پی کے میں پیپلز پارٹی شیرپاﺅ کے سربراہ آفتاب خان شیرپاﺅ، مسلم لیگ ہمخیال کے سربراہ سینیٹر سلیم سیف اللہ، جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن، صوبہ بلوچستان کے رہنماﺅں میر حاصل بزنجو، جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ ساجد میر اور جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ طلال بگٹی سے ٹیلی فون پر رابطہ قائم کیا اور ان سے ملکی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ معلوم ہوا ہے کہ قومی لیڈر اور قوم پرست لیڈر اس نقطہ پر متفق ہیں کہ فوری طور پر عام انتخابات کا اعلان کرکے ملک کو کسی شدید ترین بحران سے بچایا جا سکتا ہے۔ میاں نواز شریف اگلے دو روز اسلام آباد میں زبردست مصروفیت میں گزاریں گے۔ وہ اپنی پارٹی کے اجلاس کے علاوہ پارٹی رہنماﺅں سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں سے بھی ملاقاتیں کرینگے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اس بات کا امکان ہے کہ نواز شریف سے حکومتی اہم افراد بھی ملاقات کریں۔

وفاقی حکومت ٹیکس وصولیوں کے اہداف حاصل کرنے میں ناکام



وفاقی حکومت کی جانب سے ٹیکس وصولیوں کے اہداف کے حصول میں ناکامی اور بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لئے بینکنگ سیکٹر سے 839 ارب 94 کروڑ روپے کا ریکارڈ قرضہ حاصل کئے جانے اور ناقص مالی پالیسیوں کے باعث 30 دسمبر 2011ءکو پنجاب کا اوور ڈرافٹ 37.2 ارب روپے کی مقررہ حد سے ایک ارب 75 کروڑ 90 لاکھ روپے بڑھ گیا اور پنجاب کو اپنے اخراجات پورے کرنے کے لئے سٹیٹ بنک سے 38 ارب 95 کروڑ 90 لاکھ روپے کا اوور ڈرافٹ حاصل کرنا پڑا جبکہ گزشتہ مالی سال اس مدت میں پنجاب کے اوور ڈرافٹ کا حجم منفی 14 ارب 7 کروڑ 70 لاکھ روپے تھا یعنی اس مدت میں پنجاب نے اپنے ذمہ اوور ڈرافٹ میں اس رقم کی ادائیگی کی تھی۔ اس امر کا اظہار سٹیٹ بنک کی صوبوں کے متعلق اوور ڈرافٹ حاصل کئے جانے کے حوالے سے تازہ رپورٹ میں کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ خیبر پی کے نے بھی اپنی 10 ارب 10 کروڑ روپے کی مقررہ حد سے 46 کروڑ 90 لاکھ روپے زائد خرچ کئے اور اس کے اوور ڈرافٹ کا مجموعی حجم بھی 30 دسمبر 2011 کو 10 روپے 56 کروڑ 90 لاکھ روپے تک پہنچ گیا ہے جبکہ گزشتہ مالی کی اتنی مدت میں خیبر پی کے کا اوور ڈرافٹ بھی منفی 18 ارب 50 کروڑ 90 لاکھ روپے تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کی صورتحال بہتر ہے اور اس کے 30 دسمبر 2011ءکو اوور ڈرافٹ کا حجم منفی 10 ارب 83 کروڑ 70 لاکھ روپے رہا جبکہ سندھ کے اوور ڈرافٹ کا حجم 4 ارب 91 کروڑ روپے رہا جو اس کی مقررہ 15 ارب روپے کی حد کے مقابلے میں 10.09 ارب روپے کم ہے۔

اب ریلوے کے کارگوکرائے میں بھی 30 فیصد اضافے 

کا فیصلہ


جنرل مینجر ریلوے آپریشن سعید اختر نے کہا ہے کہ فریٹ ٹرینوں کے کرایوں میں اضافے کے لیے غور وخوض شروع کر دیا گیا ہے اور امکان ہے کہ اس مد میں20سے30فیصد تک کرائے میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے کو 100 انجنوں کی مرمت کے لیے 6ارب روپے کا قرض مل گیا ہے۔

واشنگٹن(این این آئی) ایوان صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ صدر آصف زرداری کی طبیعت خاصی بہتر ہے اور وہ گھر پر موجود ہیں تاہم ان کی وطن واپسی سے متعلق حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے فرحت اللہ بابر نے کہا کہ صدر آصف زرداری اس وقت دبئی میں گھرپر آرام کر رہے ہیں اور ان کی طبیعت خاصی بہتر ہے۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ صدر آصف زرداری کی واپسی کے بارے میں ابھی کچھ حتمی نہیں کہا جاسکتا ہے، ڈاکٹرز کے مشورے کے بعد ہی واپسی سے متعلق کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔   

عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر اور پختون ایکشن کمیٹی(لویہ جرگہ) کے چیئر مین شاہی سید نے باچا خان مرکز سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ سازشی ناصرچاہے کتنی ہی سازشیں کریں جمہوری حکومت کی بساط لپیٹنے کی تمام سازشیں ناکام ہو ں گی۔

کسی بھی قسم کے ساکھ سے عاری شخص کے ایماءپر جاری ڈرامے کا جلداختتام ہوجائے گا۔ اداروں کے درمیان ٹکراﺅکا خواب دیکھنے والوں کو مایوسی ہوگی۔

ٹانگہ پارٹیوں کے سربراہان شارٹ کٹ کے خواب دیکھنا چھوڑ دیں۔سیاسی عمل کا تسلسل ملک کی بقاءکا ضامن ہے ۔ملک اس وقت اپنی تاریخ کے انتہائی نازک ترین دور سے گزز رہا ہے مادر وطن اس وقت کسی بھی قسم کے ایڈونچر ازم کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

تاریخ میں پہلی مرتبہ حکومت ،اپوزیشن، عدلیہ اور تمام موثر پارلیمانی قوتیں آمریت کے خلاف یک زباںہیں۔

جمہوری نظام میں طاقت کا اصل سرچشمہ صرف عوام ہیں سیاسی جماعتوں کا سب سے کڑا احتساب عوام ہی کرسکتے ہیں۔ اگر موجودہ جمہوری حکومت اپنی آئینی مدت پوری نہ کرسکی تو پھر کوئی بھی جمہوری حکومت اپنی مدت پوری نہیں کرسکے گی۔

عوامی نیشنل پارٹی جمہوریت کی بقاءکی جنگ ایسے ہی لڑے گی جس طرح ہم نے دہشت گردی اور انتہاءپسندی کے خلاف جنگ لڑی ہے












عدلیہ اور فوج جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں 







گے،وزیراعظم


وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ عدلیہ اور فوج جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے، حکومت اور فوج میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے ، صدر آصف علی زرداری اور آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے بتایا کہ گزشتہ روز ان کی اور آرمی چیف کے ملاقات کے دوران صدر آصف علی زرداری کا ٹیلی فون آیا اور آرمی چیف نے بھی بات کی اور صدر کی صحت کے بارے میں پوچھا ، وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ حسین حقانی وزیراعظم ہاوس میں رہ رہے ہیں ملک کو درپیش چیلنجز میں زیادہ اتحاد کی ضرورت ہے ،بعض لوگ تبدیلی کی بات کرتے ہیں جو پرانی بوتل میں نئی شراب والی بات ہے، تبدیلی کا واحد راستہ مقرر وقت پر انتخابات ہیں ،انہوں نے کہا کہ بعض لوگوں نے راتوں رات کنگ پارٹیاں بنائیں اور کنگ کی رخصتی کے ساتھ وہ بھی ختم ہو گئے ، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تمام ادارے آئینی حدود میں رہتے ہوئے کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور اگر تمام ادارے آئینی حدود میں کام کریں تو ملک ترقی کرے گا اور خوشحالی آئے گی



 انتہائی اہم ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ زرداری نے علاج کیلئے دبئی جاتے ہوئے اپنے ساتھ حسین حقانی اور ان کی اہلیہ فرح ناز اصفہانی کو بھی ساتھ لے جانے کی کوشش کی تھی تاہم چکلالہ ایئر بیس پر سیکورٹی اداروں نے حسین حقانی کو اہلیہ کے ساتھ ملک سے باہر جانے سے روک دیا، انتہائی باخبرذرائع کے مطابق صدر زرداری اس موقع پر 40منٹ سے زائد حسین حقانی اوران کی اہلیہ کومسلسل ساتھ لے جانے پراصرار کرتے رہے اور اس دوران وہ خود بھی طیارے کے اندر نہیں گئے اور باہر رن وے پرکھڑے ہو کر مسلسل سخت غصے کا اظہار کرتے ہوئے بعض” اعلیٰ شخصیات کے بارے میں اپنی بھڑ اس نکالتے رہے“ باخبر ذرائع کے مطابق صدر زرداری کی دبئی روانگی ایک دوسرے منصوبے کے تحت ہوئی اور جس روز 5دسمبر کو صدر کی دبئی روانگی ہوئی اس سے قبل 4دسمبر کو صدارتی موٹر کیڈ پورے پروٹوکول سے راولپنڈی آرمڈ فورسز کارڈ یالوجی انسٹی ٹیوٹ (اے ایف آئی سی) کیا جبکہ صدرساتھ نہیں تھے اوراسی طرح اگلے روز 5دسمبر کوایک بار پھرصدارتی موٹر کیڈ صدر کے بغیر راولپنڈی اے ایف آئی سی گیا اور صدر کے انتہائی قریبی اسٹاف نے سیکورٹی کو بتایا کہ صدر ہیلی کاپٹر پراے ایف آئی سی چیک اَپ کیلئے جائیں گے 5دسمبر کو صدارتی موٹر کیڈ کے اے ایف آئی سی جان کی وجہ سے ٹی وی چینلز پرصدر کے اے ایف آئی سی میں طبی معائنہ کی جب خبریں نشر ہوئیں تو صدارتی ترجمان نے اس کی فوری تردید کردی، ذرائع کے مطابق منصوبہ کے تحت چکلالہ ایئر بیس پر صدر کا جہاز دبئی جانے کیلئے تیار تھا تاہم ایوان صدر میں یہ تاثر دیاگیا کہ صدر ہیلی کاپٹر پر چیک اَپ کیلئے راولپنڈی اے ایف آئی سی جائیں گے اور ہیلی کاپٹر میں حسین حقانی اوران کی اہلیہ فرح ناز اصفہانی بھی ہمراہ تھے تاہم ایوان صدر سے یہ ہیلی کاپٹر سیدھا چکلالہ ایئر بیس پر جاکر اترا، سیکورٹی ادارے ایوان صدر میں ہونے والی تمام نقل و حرکت پر مکمل نظر رکھے ہوئے تھے اور صدر کے ہیلی کاپٹر کی نقل و حرکت پر بھی سیکورٹی اداروں کی پوری نگاہ تھی، ذرائع کے مطابق چکلالہ ایئر بیس پر پہلے سے ہی سیکورٹی اداروں کے اعلیٰ حکام موجود تھے اور جب صدر نے چکلالہ ایئر بیس پراترکر حسین حقانی اورفرح ناز اصفہانی کو جہاز میں ساتھ لے جانے کی کوشش کی تو سیکورٹی حکام نے ان کو پورے ادب و احترام سے بتایا کہ سپریم کورٹ میمو اسکینڈل میں حسین حقانی کے ملک سے باہر جانے پر پابندی عائد کر چکی ہے اس لئے وہ باہر نہیں جاسکتے، ذرائع کے مطابق صدر جو کہ پہلے ہی ذہنی طورپر سخت دباؤ میں تھے سخت اشتعال اورغصے میں آگئے اور حسین حقانی اور ان کی اہلیہ کو اپنے ساتھ لے جانے پر اصرار کیا اور جب افراد کو خوب بر بھلاکہا ، ذمہ دار ذرائع کے مطابق حکام کی طرف سے باربار ان کو اپنی مجبوری بتائی جاتی رہی، تاہم صدر کا اصرار تھا کہ وہ ان کے ساتھ لے کر جائیں گے اس دوران صدر کے بعض قریبی ساتھیوں نے ان کی منت سماجت کرکے ان کو جانے پر مجبور کیا اور وہ حسین حقانی اور فرح ناز اصفہانی کو باامرمجبوری چھوڑ کر دبئی چلے گئے۔
 دوسری طرف پی پی پی کے اہم رہنماؤں سے ہونے والے رابطوں اور باخبر ذرائع تصدیق کرتے ہیں کہ صدر کئی روز سے پریشان اور دباؤ کا شکار تھے اور وہ کئی راتوں تک سو نہیں  پا ئے اور پچھلے ہفتے ان پر فالج کا ہلکا سا حملہ ہو گیا۔بہرحال صدر کو جو بھی پریشانی لاحق تھی اس حوالے سے ایک لفظ بھی نہیں کہا گیا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر کے رویے میں شدید دباؤ ،تناؤ اور مزاج میں عجیب سی تبدیلی ان کے قریب موجود لوگوں اور ملنے والوں نے محسوس کی تھی۔ جبکہ قریبی حلقوں کا دعویٰ ہے کہ ابتک جو اطلاعات ہیں ان کے مطابق صدر زرداری کے اب تک جو بھی ٹیسٹ کئے گئے ہیں ان کا رزلٹ ٹھیک آیا ہے۔ صدر کے قریبی دوست جوکہ انکے ذاتی معالج بھی رہ چکے ہیں اور موجودہ وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم نے صدر کی خطرناک علالت سے قبل ایک ذریعے کو بتایا تھا کہ زرداری صاحب کو آرام کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔صدر کو جب علاج کی غرض سے دبئی منتقل کیا گیا تو اس سے کئی روز قبل سے ان کی باتیں بے ربط تھیں اور ایک جملہ بار بار دھراتے پائے گئے۔تمام ذرائع کا اصرار ہے کہ صدر زرداری کسی بھی طور میمو گیٹ کے معاملے میں ملوث نہیں تھے۔دلچسپ امر یہ ہے کہ حکومت کی حسین حقانی کا دفاع کرنے کی سرکاری پالیسی کے باوجود کوئی بھی شخص سبکدوش کئے گئے اس سفیرکے موقف کی مکمل توثیق کیلئے تیار نہیں ہیں جنہیں پیپلزپارٹی کے اہم ارکان اور خود صدارتی مشیر تک اقتدار کا انتہائی آرزو مندقراردیتے ہیں۔ان ذرائع نے کہاکہ صدر کو یہ کہتے بھی سنا گیا کہ میمو گیٹ کو رائی کا پہاڑ اس لئے بنایا گیا کہ انہیں (آصف علی زرداری کو)نشانہ بنایا جاسکے اور غداری کا مرتکب قرار دیا جاسکے۔ایک عجب تضاد سامنے آیا ہے کہ صدر زرداری مختلف لوگوں کو یہ کہہ رہے ہیں کہ ان کے اور پاکستانی فوج کے بہترین تعلقات ہیں لیکن دوسری جانب ایوان صدر اور پی پی پی کے اہم رہنما میمو گیٹ کے پیچھے ممکنہ طور پر ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے کردار کے حوالے سے بات کر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کی جانب سے صدر ،وزیراعظم، آرمی چیف،آئی ایس آئی چیف،حسین حقانی، منصور اعجازوغیرہ کو نوٹس جاری کرنے والے دن بابر اعوان کی سربراہی میں پی پی پی کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ ایوان صدر میں یہ معاملہ زیر بحث ہے کہ کیا اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے صدر کو ہٹانے کیلئے بنگلہ دیش ماڈل متعارف کرایا جا رہا ہے۔حالیہ ہفتوں میں صدر بھی امریکا کے خلاف باتیں کرتے پائے گئے۔صدرکی بات کی سینئر صحافی سہیل وڑائچ تصدیق کرچکے ہیں کہ صدر زرداری واشنگٹن پر اپنے غصے کا اظہار کر چکے ہیں۔ صدر سے حالیہ ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمن نے بھی صدر زرداری کی امریکا کے خلاف نفرت پر حیرت کا اظہار کیا۔مولانا نے منگل کے روز ایک بار پھر تصدیق کی کہ صدرسے جب ان کی ملاقات ہوئی تو وہ بیمار تھے۔ امریکا کے معاملے پر صدر نے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ کسی بھی صورت میں پاکستان یا اسکے کسی ادارے کو نقصان پہنچانے کے معاملے میں امریکا کی مدد نہیں کریں گے۔ایک ذریعے نے صدر کے حوالے سے کہاکہ ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے خدشہ ہے کہ جیسے پی پی پی کی بانی رہنماء ذوالفقار علی بھٹو کو جس طرح نشانہ بنایا گیا بالکل اسی انداز میں ان کو بھی نشانہ بنایاجا سکتا ہے۔ ‘بہرحال اس کی کوئی وضاحت نہیں ہے کہ صدر واشنگٹن کے خلاف کیوں ہو گئے، جو کہ ان کے غیر مقبول دور کا حامی سمجھا جاتا ہے۔اپنی بیماری سے قبل، صدر ایوان صدر کے چاروں کونوں میں شکایات کرتے رہے ہیں جس کو ذریعے نے اعلیٰ عدلیہ کا ’جانبدار‘ کردار کہا۔ایک اور ذریعے کا کہنا تھاکہ صدر کو اس بات پر بہت دکھ تھا کہ جب اصغر خان کیس بنام نواز شریف سنا ہی نہیں گیا اور ان کو عدلیہ کی جانب سے مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ان رابطوں سے ایک بات ثابت ہو گئی کہ صدر کو خدشہ ہے کہ صدر کو عہدے اور پی پی پی حکومت کو غیر آئینی انداز میں ہٹانے کے حوالے سے کچھ نہ کچھ ہو رہا ہے۔ اسی لئے بلاول بھٹو زرداری کو اسلام آباد میں قیام کا ہی کہا گیا حالانکہ بلاول ہی نے اپنے والدکو علاج کیلئے دبئی جانے پر مجبو رکیا۔بلاول کی میڈیا میں حال ہی میں ہونی والی تشہیرایک سوچا سمجھا اقدام تھا ہر کوئی یہ جان لے کہ وہ یہیں موجود ہیں اور بھاگے نہیں۔اسی وجہ سے صدر نے دبئی میں موجود اپنے قریبی ساتھیوں کو ہدایت کی کہ وہ اسلام آباد واپس چلے جائیں۔اگرچہ صدر زرداری بیمار ہیں لیکن پھر بھی اپنے دشمنوں کے آگے ہتھیار ڈالنے پر تیارنہیں جن کو وہ پہلے اپنے صحافی دوستوں کی مدد سے پیغام پہنچا چکے ہیں کہ وہ اپنے دشمنوں کی خواہشات کے برعکس جلد پاکستان آئیں گے۔بہرحال ابھی تک اس کی وضاحت نہیں کی گئی کہ دشمن کون ہے ، امریکا، فوجی اسٹیبلشمنٹ، نواز شریف،عدلیہ یا وہ جنہیں’بعض مخصوص میڈیا کے لوگ۔


alt
کراچی کے مختلف علاقوں میں فائرنگ اور پر تشدد واقعات میں چار افراد ہلاک ہو گئے ہیں پولیس کے مطابق ڈالمیا کے قریب گلشن جمال کالونی میں فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوا۔ ہلاکت کے بعد علاقہ مکین مشتعل ہوگئے اور راشد منہاس روڑ پر ٹریفک بند کر دی۔
سعید آباد کے علاقے بلدیہ ٹاون میں فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہو ا۔ ادھر کورنگی انڈسٹریل ایریا بلال کالونی میں فائرنگ سے سیاسی پارٹی کا کارکن زخمی ہوا جو اسپتال منتقل کرنے کے دوران دم توڑ گیا۔ بن قاسم گھکھڑ پھاٹک کے قریب ایک شخص کی لاش ملی ہے جسے تشدد کے بعد فائرنگ کرکے قتل کردیاگیا ۔ جمشید کوارٹرز اور لیاری ٹمبر مارکیٹ میں فائرنگ سے تین افراد زخمی ہوئے۔ سہراب گوٹھ کے قریب فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار زخمی ہو


alt
القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کی یمنی بیوہ امل نے پاکستان میں اپنی قید کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مبینہ طور پر بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔

اسامہ کی یمنی بیوہ امل ایک خفیہ مقام پر سرکاری تحویل میں ہیں۔ ان کے بھائی ذکریا احمد  کے مطابق ان کی بہن نے سنیچر سے بھوک ہڑتال شروع کی ہے جو ان کی رہائی تک جاری رہے گی۔
واضح رہے کہ رواں برس دو مئی کو پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی میں امل ٹانگ پر گولی لگنے سے زخمی ہو گئی تھیں۔

اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد ان کی یمنی بیوہ امل، دو سعودی بیوائیں، اور بارہ بچے حکومتِ پاکستان کی تحویل میں ہیں۔

دو مئی کے واقعات کی تفتیش کرنے والے کمیشن نے ان خواتین سے تفتیشی انٹرویو مکمل ہونے تک انہیں بیرون ملک بھیجنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔

تاہم گزشتہ ہفتے کمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ اسامہ کی بیواؤں کے بیانات ریکارڈ کر لیے گئے ہیں اور اب کمیشن کو ان کی ضرورت نہیں ہے۔

امل کے بھائی کے کا کہنا ہے کہ کمیشن کے سربراہ جاوید اقبال کے بیان کے مطابق اب کمیشن کو امل کی ضرورت نہیں لیکن حکومت ان کی بہن کو رہا کرنے سے انکار کر رہی ہے۔


 کراچی کے علاقے گلستان جوہر سے متصل ملیر کے علاقے میں دھماکہ میں 3 اہلکار جاں بحق 4 زخمی ہوگئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گلستان جوہر میں صفورا چورنگی کے قریب دھماکا ہوا ۔جس کے نتیجے میں رینجرز کی گاڑی کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے ۔زخمیوں کو سی ایم ایچ ملیر منتقل کردیا گیا ہے ۔رینجرز کی گاڑی دھماکہ کے مقام سے 30فٹ کے فاصلے پر کھڑی تھی۔دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور جائے وقوعہ پر لوگوں کی آمدو رفت مکمل طور پر بند کر دی۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکہ خیز مواد سڑک کے درمیان رکھا گیا تھا۔


alt
انسداد منشیات سے متعلق روس اور پاکستان کے اداروں نے منشیات سمگلروں کے خلاف مشترکہ آپریشنز کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ انسداد منشیات کے روس کے ادارے کے سربراہ ویکتور اوانوو کے مطابق اٹھارہ اگست کو روسی شہر سوچی میں ہونے والی صدر روس دمیتری میدویدیو، صدر پاکستان آصف علی زرداری، تاجکستان کے سربراہ امام علی رحمان اور افغانستان کے صدر حامد کرزئی کی ملاقات سے انسداد منشیات کے لیے تعاون کو بہت تقویت پہنچی۔ اب روس پاک تعاون کا نیا باب شروع ہو گیا ہے، اوانوو نے کہا۔

یاد رہے کہ انسداد منشیات سے متعلق روس کا ادارہ افغانستان میں منشیات تیار کرنے والی لیبارٹریوں کو تباہ کرنے کے لیے امریکہ، افغانستان اور تاجکستان کے ساتھ مشترکہ آپریشنز کرتا ہے۔


قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں سنیچر کو نیٹو فورسز کے حملے کے بارےمیں مزید تفصیلات سامنے آئی ہیں جس انکشاف کیا گیا ہے کہ  نشانہ بننے والے علاقے میں پاکستان ،افغانستان اور نیٹو فورسز کے درمیان کچھ عرصہ قبل فلیگ میٹنگ بھی  ہوئی تھی اور اسی میٹنگ کے دوران امریکہ نے علاقے کا نقشہ بنایا اور اسی نقشے کی بنیاد پر وہ یہاں آپریشن کرنےآئے، امریکہ کچھ عرصے سے یہ مطالبہ کررہے تھے کہ پاکستان اس علاقے کو خالی کردے کیونکہ یہ افغانستان کا علاقہ ہے جب کہ یہاں رہنے والا قبیلہ اپنے آپ کو پاکستانی قرار دیتاہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دراصل امریکی اسی علاقے میں یا تو شب خون مارنے آئے تھے یا  پھر ان کا منصوبہ یہ تھا کہ وہ پاکستانی چوکیوں پر حملہ کر کے اس کا الزام طالبان پر لگا دیں گے تاکہ فوج اور طالبان کے درمیان حال ہی میں شروع ہونے والے مذاکرات کو سبوتاژ کیا جا سکے، مگر  پاکستان آرمی کے گشتی دستوں سے مڈ بھیڑ ہونے کے  باعث امریکی منصوبہ ناکام ہو گیا اور انہوں نے فضائی مدد طلب کرلی۔مہمند ایجنسی کے صدر مقام غلنئی کے شمال مغرب میں تقریباً پچاس کلومیٹر دور، سلالہ کا علاقہ ایک دور دراز پہاڑی پر واقع ہے۔ بیزئی سب ڈویژن کی حدود میں پانچ چھ مربہ کلومیٹر پر پھیلا ہوا۔ یہ علاقہ انکارگئی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ ایک پہاڑی وادی ہے جو افغانستان کے سرحدی صوبے کنڑ سے متصل ہے۔اس علاقے میں چند ماہ قبل ہی شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کے بعد پاکستانی فوج نے دو سکیورٹی چیک پوسٹیں قائم کی تھیں۔ اس علاقے میں خواگا خیل قبیلے کے افراد رہائش پذیر ہیں اور زیادہ تر کھیتی باڑی کا کام کرتے ہیں۔ دشوار گزار پہاڑی سلسلہ ہونے کی وجہ سے اس علاقہ میں بنیادی سہولیات کا شدید فقدان پایا جاتا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں پانی کی شدید قلت ہے اور وہ چشموں کے پانی کو پینے کے لیے استعمال کرتے ہیں جس کےلیے انہیں دور دراز علاقوں میں جانا پڑتا ہے۔
خواگا خیل قبیلے کی ایک بااثر سیاسی شخصیت اور سابق صوبائی وزیر افتخار مہمند کا کہنا ہے کہ جس جگہ پر حملہ ہوا ہے اس کے آس پاس سات آٹھ کلومیٹر کا قریبی علاقہ پاکستان کی حدود میں شامل تھا لیکن کچھ عرصے سے امریکہ اسے افغانستان کا علاقہ  قرار دے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سرحدی مقام پر افغانستان کی طرف علاقہ شورا کہلاتا ہے جبکہ پاکستان کا علاقہ پتھاؤ یعنی ’سورج کی طرف‘ کے نام سے موسوم ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کے قبیلے کے افراد افغانستان کی حدود کے پار، پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر رہ رہے ہیں لیکن وہ سب خود کو پاکستانی سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بننے کے بعد خواگا خیل واحد قبیلہ تھا جس نے بغیر کسی شرط کے پاکستان سے الحاق کا فیصلہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس علاقے کے عوام دونوں ممالک کی حکومتوں سے نالاں ہیں۔پاکستان اور افغانستان کے مابین سرحدی حدبندی ہمیشہ سے ایک بڑا تنازعہ رہا ہے بالخصوص مہمند اور باجوڑ ایجنسیوں کا علاقہ جہاں دونوں ممالک ایک دوسرے پر قبضہ کرنے کے الزامات بھی لگاتے رہے ہیں۔
تقریباً چوبیس سو کلومیٹر پر مشتمل پاک افغان سرحد، جو ڈیورنڈ لائن کے نام سے موسوم ہے، ایک سو اٹھارہ سال قبل برِصغیر اور افغانستان کی حکومتوں کے درمیان ایک بینالاقوامی سرحد کے طورپر قائم کی گئی تھی۔کابل میں پاکستان کے سابق سفیر رستم شاہ مہمند کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کے بعد ڈیورنڈ لائن کا کسی نہ کسی حد تک تعین کیا گیا ہے لیکن پھر بھی اکثر اوقات مسائل سامنے آتے رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سلالہ چیک پوسٹ پر اس سے پہلے پاکستان، افغانستان اور نیٹو فورسز کے درمیان باقاعدہ فلیگ میٹنگز ہوتی رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکیوں کے پاس سرحد پر تمام تر سہولیات موجود ہیں، ان کے پاس نقشے ہیں اور ریڈار کا نظام موجود ہے لیکن اس کے باوجود انہوں نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور بلا اشتعال پاکستانی پوسٹوں پر بمباری کی۔انہوں نے کہا ’یہ بات نہیں کہ امریکیوں نے قصداً پاکستانی فورسز کو نشانہ بنایا ہوگا لیکن یہ بات حقیقت پر مبنی ہے کہ انہوں نے احتیاط سے کام نہیں لیا۔‘ان کے مطابق اس واقعہ کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ امریکی اور نیٹو فورسز نے جس طرح حملہ کیا ہے اس تو یہ لگتا ہے کہ وہ بڑی تیاری کے ساتھ اس حملے کےلیے آئے تھے۔

 پاکستان کے ممتاز تجزیہ نگار اور امریکی حلقوں میں اثر و رسوخ رکھنے والے نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری کی روانگی سیاسی تھی، وہ وطن واپس نہیں آئیں گے، انہوں نے یہ فیصلہ کرلیا ہے۔پاکستانی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام ’آپس کی بات‘ میں واشنگٹن سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر زرداری کی طبیعت ٹھیک نہیں ہوگی، وہ دبئی بلاوجہ نہیں گئے اور ایسے ہی واپس نہیں آئیں گے۔نجم سیٹھی نے کہا کہ میمو گیٹ اسیکنڈل پر 15اور 16تاریخ بہت اہم کا حامل ہے،ن لیگ ، عمران خان ، شاہ محمود قریشی اور فوج یہ سمجھتی ہے کہ صدر آصف زرداری اس سازش میں ملوث ہیں۔انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کی پاکستان سے روانگی طبعی معائنے کے بجائے سیاسی تھی، وہ ملک سے باہر رہ کر فیصلے کا انتظار کریں گے اور اگر ان کے خلاف نتیجہ برآمد ہوا تو وہ مستقل خود ساختہ جلاوطنی اختیار کیے رکھیں گے۔سیٹھی کے مطابق صدر مملکت کے مستعفی ہونے کا کوئی ارادہ نہیں، وہ حالات کے اترا چڑھاؤ پر بیرون ملک رہ کر ہی پارٹی کے معاملات چلائیں گے، یہی وجہ ہے کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کو متحرک کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔پاکستانی تجزیہ نگار کے بقول میمو اسکینڈل پر فوجی بغاوت کی صورت میں بلاول زرداری کو سندھ میں ردعمل پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا، پیپلزپارٹی نے اس حوالے سے تیاریاں شروع کردی ہیں اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی فوجی اقدام کے خلاف احتجاجا استعفی دیں گے جب کہ پی پی کے دیگر ارکان پارلیمنٹ سے بھی استعفے طلب کرلیے گئے ہیں۔نجم سیٹھی نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے قانون ساز ادارے ایوان بالا سینیٹ کے چیئرمین فاروق ایچ نائیک قائم مقام صدر کے طور کام کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاک فوج مسلم لیگ نون کے سربراہ میاں محمد نواز شریف کو آئندہ اقتدار میں لانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی، ان کی جگہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو آگے لایا جائے گا۔



اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) پاکستان فوج کے ٹاپ کمانڈروں نے پاکستانی صحافیوں کو منگل کو دی جانے والی بریفنگ میں اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستانی فوج کے پاس نیٹو سے لڑنے کے لیے مطلوبہ جنگی ٹیکنالوجی نہیں ہے اور اس  بات کا فیصلہ حکومت پاکستان کو کرنا ہے کہ کیا وہ نیٹو سے جنگ لڑنا چاہتی ہے۔ یہ غیر معمولی بریفنگ نیٹو کے پاکستانی چیک پوسٹ پر ہونے والے حملوں کے بعد راولپنڈی ہیڈ کوارٹر میں دی گئی تھی تاکہ پاکستانی صحافیوں کو اعتماد میں لیا جا سکے اور ان کے ذہنوں میں موجود سوالات کا جواب دیا جائے۔ ان حملوں میں چوبیس پاکستانی فوجی، جن میں دو افسر بھی شامل تھے، گزشتہ ہفتہ کو پاک افغان بارڈر پر مہمند ایجنسی کے علاقے میں نیٹو کے حملہ آور ہیلی کاپٹروں کا نشانہ بنے۔

ذرائع کا دعوی ہے کہ آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے آخری لحمے پر اپنا ذہن تبدیل کیا اور بریفنگ خود دینے کی بجائے انہوں نے ڈی جی ملٹری آپریشن کو کہا کہ وہ صحافیوں کو اس واقعہ پر بریف کریں۔ اس پر تمام صحافی حیران ہوئے کیونکہ پہلے سب کو بتایا گیا تھا کہ آرمی چیف خود ان کو بریفنگ دیں گے۔ تاہم کوئی وجہ نہیں بتائی گئی کہ جنرل کیانی نے فیصلہ کیوں تبدیل کیا۔ اس وقت بریفنگ میں تھوڑی سی حیرانی کا عنصر پایا گیا جب حال ہی میں عمران خان کی تحریک انصاف کو جوائن کرنے والے کالم نگار شفقت محمود نے پوچھا کہ انہیں یہ بتایا جائے کہ آخر نیٹو نے یہ حملہ پاکستانی فوجیوں پر کیوں کیا اور اس کے پیچھے ان کے کیا مقاصد تھے؟
اس پر فوجی کمانڈر نے جواب دیا کہ ان کے پاس اس سوال کا جواب ہے کہ یہ حملہ کیوں کیا گیا تھا لیکن وہ صحافیوں کو نہیں بتا سکتے۔
 اس پر دی نیوز کے ایڈیڑ محمد مالک  نے یہ سوال  کیا کہ جس وقت یہ حملہ جاری تھا اس وقت پاکستانی ائیرفورس کو اس چوکی پر حملہ اور نیٹو افواج کے خلاف ایکشن کے لیے کیوں نہیں بھیجا گیا؟
اس پر فوجی افسر نے جواب دیا کہ پاکستان کے پاس وہ جنگی ٹیکنالوجی نہیں جس سے نیٹو کا مقابلہ کیا جا سکتا، اور یہ کہ جنگ کرنے کا فیصلہ حکومت پاکستان کو کرنا تھا۔
اس سے پہلے بریفنگ کرتے ہوئے لیفٹینٹ جنرل وحید ارشد نے بتایا کہ مغربی سرحدوں پر موجود پاکستانی فوج وہاں نیٹو یا ایساف افواج سے لڑنے کے لیے نہیں ہے۔ جنرل وحید جو کہ چیف آف جنرل سٹاف ہیں نے یہ بات اس وقت کہی جب ایک صحافی نے پوچھا کہ پاکستان ائیرفورس کو حملے کے وقت کیوں نہیں طلب کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی دو چوکیوں پر اس نیٹو حملے سے یہ بات بھی کھل کر سامنے آتی ہے کہ سرحد کے پار دونوں کمانڈروں کے درمیان کس طرح کا رابطہ موجود ہے اور اس کے کیا بھیانک نتائج نکل رہے ہیں۔ یہ بات زیادہ پریشان کن ہے کہ یہ حملہ نیٹو کمانڈر کے دورہ پاکستان کے چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر ہوا جب وہ پاکستانی فوجی قیادت سے ملاقات اور مزاکرات کرکے ایک دن پہلے ہی واپس گئے تھے۔ جنرل وحید کا کہنا تھا کہ اس حملے کے بعد رابطہ افسر سے رپورٹ مانگی گئی تھی جو اس نے یہ کہہ کر دینے سے انکار کر دیا کہ وہ خفیہ ہے اور شیئر نہیں کی جا سکتی۔
جنرل وحید کا یہ بھی کہنا تھا کہ نیٹو کے ساتھ پاکستان کا باقاعدہ ایک معاہدہ موجود ہے تاہم انہوں نے اس دفعہ اس سارے عمل اور انڈرسٹینڈنگ کی خلاف ورزی کی ہے۔ نیٹو کی اس حملے کی تفتیش کرانے کے وعدے کو اس لیے بھی سنجیدگی سے نہیں لیا جارہا کہ ماضی میں بھی نیٹو پاکستانی سرزمین پر حملے کرتا رہا ہے اور ہر دفعہ نیٹو نے یہ کہا کہ وہ اس واقعے کی تفتیش کریں گے اور کبھی کسی کو پتہ نہیں چلا کہ اس تفتیش کا کیا نتیجہ نکلا تھا اور کون صٰیح اور غلط تھا۔ پاکستانی فوجی قیادت یہ بھی سمجھتی ہے کہ ان انکوائریوں کا نتیجہ امریکہ اور نیٹو کی توقعات، مرضی اور منشا کے خلاف تھا اور اب کی دفعہ بھی یہی کچھ ہونے کا امکان ہے۔ ماضی میں بھی کسی کو کوئی سزا نہیں دی گئی اور اس دفعہ بھی اس کا کوئی بظاہر کوئی امکا ن نہیں لگتا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ نیٹو اور پاکستان دونوں اس حملے کو مختلف انداز سے دیکھ رہے ہیں۔ نیٹو کا کہنا ہے کہ ان پر حملہ ہوا تھا۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ نیٹو نے ننگی جارحیت کا مظاہرہ کیا ہے جس میں چوبیس جانیں ضائع ہوئیں۔
پاکستانی فوج کے افسروں کا صحافیوں کو کہنا تھا کہ یہ بات غلط ہے  کیونکہ نیٹو کو اچھی طرح علم تھا کہ وہ پاکستانی فوجیوں اور چوکیوں پر حملہ کر چکے ہیں اور انہیں بار بار بتایا بھی گیا تاہم وہ بغیر کسی خوف اور خیال کے یہ حملہ کرتے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ناقابل یقین بات لگتی تھی کہ نیٹو کے حملہ آوروں کو علم نہیں تھا کہ وہ ایک پاکستانی فوجی چوکی پر حملہ آور ہیں۔
ڈٰی جی ملٹری آپریشنز کے مطابق ، ایک امریکی سارجنٹ نے پاکستانی رابطہ افسر جو کہ ایک میجر کے عہدے کا تھا کو بتایا کہ نیٹو فوج پر مہمند کے علاقے گورا پاڑی کی طرف سے گولہ باری کی گئی تھی۔ اس پر پاکستانی میجر نے کہا کہ وہ اس بات کو کنفرم کر کے دوبارہ اس سارجنٹ سے بات کرے گا۔ اس گفتگو کے سات منٹ کے بعد نیٹو کے دو سے تین ہیلی کاپٹروں نے رات ساڑھے بارہ بجے کے قریب چیک پوسٹ پر حملہ کیا۔ اس حملے کے بعد ولکانو چیک پوسٹ کے ساتھ رابطہ ختم ہو گیا۔
پاکستان آرمی کمانڈرز کے مطابق کمپنی کمانڈر میجر مجاہد کمپنی ہیڈکوارٹر سے نکلا تاکہ وہ نقصان کا جائزہ لے سکے جس پر ان ہیلی کاپٹروں نے ان کے ساتھ موجود فوجیوں پر بھی حملہ کیا۔ وہ جونہی اس پوسٹ کے قریب پہنچے تو ان کی کمپنی پر بھی حملہ ہوا اور پھر دونوں اطراف سے ایک دوسرے پر شیلنگ اور فائرنگ کی گئی اور پاکستان آرمی نے چھبیس کے قریب ائیربرسٹ آرٹلری کے راونڈز فائر کیے۔اس دوران میں نیٹو کے ساتھ تمام کمیونیکشن رابطے بحال کیے گئے اور انہیں بتایا گیا کہ وہ پاکستانی چوکی پر حملہ کر چکے تھے۔ اس پر فوری طور پر ان ہیلی کاپٹروں کو واپس بلا لیا گیا۔ تاہم جب میجر مجاہد اپنی کمپنی کے ساتھ وہاں نقصان کا جائزہ لینے کے لیے اس پوسٹ پر پہنچے تو ایک دفعہ پھر نیٹو کے ہیلی کاپٹرز لوٹ آئے اور انہوں نے پھر حملہ کر دیا۔
اس دوران دلچسپ بات یہ ہوئی کہ جس امریکی سارجنٹ نے پاکستانی میجر سے کنفرمیشن مانگی تھی اسی نے ہی اسے دوبارہ بتایا کہ پاکستان کی ولکانو پوسٹ پر حملہ کیا گیا ہے۔
پاکستان آرمی کا کہنا ہے کہ نیٹو حملے کا شکار ہونیوالے تمام فوجیوں نے وردی پہن رکھی تھی۔ تاہم سوال ابھی بھی موجود ہے کہ نیٹو کو پتہ تھا کہ اس پوسٹ پر پاکستانی فوجی موجود تھے اور وہ یہ جان کر واپس چلے بھی گئے تھے تاہم وہ دوبارہ اس پوسٹ پر کیوں حملہ آور ہوئے تھے۔ کہیں اس حملے کے تانے بانے جنرل کیانی کے اس مکے سے تو نہیں جا ملتے جس کا اشارہ میمو سکینڈل میں بھی کیا گیا تھا ۔




 امریکی جریدے فارن پالیسی نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر آصف علی زرداری میمو گیٹ اسکینڈل کی وجہ سے شدید دباوٴ میں ہیں اورطبی بنیادوں پر صدارت کے عہدے سے سبک دوش ہوسکتے ہیں۔ صدرآصف علی زرداری دل میں تکلیف کی شکایت پر منگل کی شب اچانک دبئی گئے تھے ،جہاں انہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا اور ان کے تمام ٹیسٹ لیے گئے ،جن کی رپورٹ آج صبح ملے گی۔ جریدے کے مطابق ایک سابق امریکی عہدے دار کا کہنا ہے کہ پچھلے دنوں صدر اوباما نے جب صدر زرداری سے فون پر بات کی تو وہ لاتعلق سے لگے اور ان کی گفت گو بے ربط تھی۔ صدر زرداری میمو گیٹ اسکینڈل کی وجہ سے خود پر شدید دباوٴ محسوس کررہے ہیں۔ امریکی حکومت میں یہ سوچ بڑھتی جارہی ہے کہ صدر زرداری نکلنے کا راستہ ڈھونڈ رہے ہیں۔ سابق امریکی عہدے دار کا کہنا ہے کہ اْن کے گرد گھیرا تنگ ہورہا ہے اور اب یہ صرف کچھ وقت کی بات ہے۔ امریکی حکومت کے بعض حکام کو آگاہ کیا گیا ہے کہ صدر زرداری کو پیر کے روز دل کا معمولی دورہ پڑا ہے اور وہ دبئی چلے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق آج اْن کی انجیو پلاسٹی متوقع ہے اور وہ طبی بنیادوں پر صدارت سے مستعفی ہوسکتے ہیں۔ جریدے کے مطابق ایک پاکستانی ذریعے کا کہنا ہے کہ صدر زرداری کو پیر کے روز بتایا گیا کہ پارلے منٹ کے مشترکہ اجلاس سے ان کے مجوزہ خطاب میں اپوزیشن کا کوئی رکن اور مسلح افواج کے سربراہان احتجاجاً شرکت نہیں کریں گے۔ اسی ذریعے کا یہ بھی کہنا ہے کہ بیرون ملک ایک درجن سے زائد پاکستانی سفیروں کی تبدیلی بھی اس بات کا پیش خیمہ ہے کہ آصف زرداری صدر کے عہدے سے سبک دوش ہورہے ہیں۔






























































































نیٹو سپلائی بحال کرن




ے کے لئے پاکستان نے شرائط عائد کردیں۔خبر




محرم کے جلوس ختم ہونے تک پاکستان کے کئی شہروں میںموبائل سروس بند کردی گئی ہے۔ جن شہروںمیں موبائل سروس بندکی گئی ہے ان میں، کوئٹہ، ڈیرہ اسماعیل خان، ڈیرہ غازی خان،جھنگ شامل ہیں۔ موبائل سروس بند کرنے سے قبل حکومت یا موبائل کمپنیوں کی طرف سے کسی قسم کی اطلاع بھی نہیں دی گئی۔ موبائل سروس اس طرح بند کرنے پر شہریوں میں سخت اشتعال پایا جا رہا ہے۔


پاکستان کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات کاخواہاں ہے اور ’ان کے خیال میں اس میں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔یوسف رضا گیلانی نے امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ ان کا ملک امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہیں لیکن یہ تعلقات باہمی احترام پر مبنی ہونا چاہیے اور اس کی حدود بلکل واضح ہونی چاہیں۔پاکستانی وزیر اعظم نے کہا امریکہ کے ساتھ بات چیت ہو رہی ہے جس میں اس بات کو یقینی بنایا جائےگا کہ دونوں ملک ایک دوسرے کی خود مختاری کی ’سرخ لیکر‘ کو عبور نہ کریں اور دہشتگردی کی جنگ میں تعاون کے اصولوں کو پامال نہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا: ’ہم امریکہ کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں اور امریکہ کے ساتھ اپنی سٹراٹیجک پارٹنرشپ کو بڑھانا چاہتے ہیں۔ لیکن ساتھ ساتھ ہم امریکہ، نیٹو، ایساف کے ساتھ اپنے تعاون کا نئے سرے سے جائزہ لینا چاہتے ہیں۔ اسی لیے ہم نے یہ معاملہ پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کی کمیٹی کو سونپ دیا ہے۔‘پاکستانی وزیر اعظم نے امریکی صدر براک اوباما کی صدر آصف علی زرداری کے ساتھ فون پر ہونے والی بات چیت کے ایک روز بعد اپنے انٹرویو میں کہا ” ہم امریکہ مخالف نہیں ہیں، ہم نظام کا حصہ ہیں اور ہمیں عالمی برادری کے ساتھ کام کرنا ہے۔‘
افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کے لیے اپنا کردار نبھائے گا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے سب سے زیادہ قیمت پاکستان نے دی ہے۔ ’پاکستان کے تیس ہزار عام شہری اور پانچ ہزار فوجی دہشتگردی کی جنگ میں ہلاک ہو چکے ہیں۔وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ’میں سمجھتا ہوں کہ ہم نے افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے ایک طریقہ کار وضح کر لیا ہے اور ہم تعاون کے لیے تیار ہیں۔‘پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ باوجود اس کے ہم بون میں ہونے والی کانفرنس میں شریک نہیں ہوئے لیکن ہم افغانستان میں مصالحت کے لیے ہونی والی کوششوں کے حامی ہیں اور ہر قسم کا تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں۔پاکستان وزیر اعظم امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان جوہری توانائی کے حوالے سےپاکستان کےساتھ بھی ایسا ہی تعاون کرے جیسا کہ وہ بھارت کے ساتھ کر رہا ہے

عمران خان میں خامیاں ہیں مگر لالچی اور جھوٹا نہیں۔جمائما






Traffic WebsiteCasino onlineTitan PokerONLINE DATING SITESJACKPOT CITY CASINO