LATEST CITY NEWS INTERNATIONAL NEWS SHOWBIZ NEWS AND BUSINES
پیرپگارا کا انتقال، ریس کلب میں اداسی چھا گئی
پیرصاحب پگارا کے انتقال پر بدھ کو ریس کورس میں بھی اداسی چھائی ہوئی تھی اور کلب کے ملازمین کی آنکھیں اشکبار تھیں۔ ملازمین وی آئی پی انکلوژر میں اس کرسی کے گرد جمع تھے جس پر بیٹھ کر پیر صاحب ریس کورس میں بیٹھتے تھے۔ ان کی کلب سے وابستگی45 برس کے عرصے پر محیط تھی ملازمین کے ساتھ ان کا برتاؤ مشفقانہ نظر آتا تھا ان سے ہر ہفتے ملاقات اور تقریبات پر تحفے دینا ان کی عادت تھی۔ انہیں قبلہ سائیں کہہ کر مخاطب کیا جاتا تھا۔ وہ تیتر کا پلاؤ، مچھلی اور مونگ کی دال شوق سے کھاتے تھے اور کلب کے ارکان کو بھی کھلاتے تھے۔ ریس کورس میں ان کے35 گھوڑے دوڑتے تھے جس میں20 گھوڑے باقاعدہ ریس اور15 گھوڑے بچہ ریس میں شرکت کرتے تھے۔ انہوں نے ہمیشہ ملکی گھوڑے پر بھروسہ کیا۔ متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں سے بھی ان کے گھڑ دوڑ کے حوالے سے بہتر تعلقات تھے۔ کلب کی انتظامی کمیٹی کے رکن کمال فاروق نے بتایا کہ پیر صاحب پگارا اس قدر اسپورٹس مین تھے کہ ایک مرتبہ ریس کے دوران میرے گھوڑے کنگ آف سانگھڑ اور ان کے گھوڑے بینک آف ٹارگٹ کے درمیان ریس ڈیڈ ہوگئی تھی تو انہوں نے میرے گھوڑے کو فاتح قرار دے دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ قبلہ سائیں کی وفات سے کلب اداس اور ہم سب یتیم ہوگئے۔ مرحوم کو فرسٹ کلاس کرکٹر ہونے کا بھی اعزاز رہا۔ قائداعظم ٹرافی میں حصہ لیا اور ایم سی سی کے خلاف1950ء کی دہائی میں ایک میچ بھی کھیلا۔ عبدالحفیظ کاردار اور عمران خان کی کپتانی سے متاثر رہے۔ جاوید میانداد کو پسندیدہ اور فائٹنگ کرکٹر قرار دیتے تھے۔ ہاکی کے کھلاڑیوں سے بھی ان کے تعلقات اچھے رہے۔ کئی مرحلوں پر انہوں نے اصلاح الدین، سمیع اللہ کو بطور مہمان ریس کورس میں مدعو کیا۔